Sahih Muslim

The Book of the Merits of the Companions of Sahih Muslim is from Chapter No. 45, The Book of the Merits of the Companions, written by Imam Muslim. This chapter contains 331 hadiths. The Sahih Muslim collection encompasses a total of fifty-eight chapters and 7563 hadiths.
Chapter Name
The Book of the Merits of the Companions
Book Name
Sahih Muslim by Imam Muslim Ibn Al-Hajjaj
Book Writer
Imam Muslim Ibn Al-Hajjaj
Chapter No
45
Numbers Of Hadith In Chapter
331
Translation
Arabic, english and urdu
Same as Hadees 6410
قَالَ فَدَخَلَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ، وَهِيَ مِمَّنْ قَدِمَ مَعَنَا، عَلَى حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَائِرَةً، وَقَدْ كَانَتْ هَاجَرَتْ إِلَى النَّجَاشِيِّ فِيمَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِ، فَدَخَلَ عُمَرُ عَلَى حَفْصَةَ، وَأَسْمَاءُ عِنْدَهَا، فَقَالَ عُمَرُ حِينَ رَأَى أَسْمَاءَ: مَنْ هَذِهِ؟ قَالَتْ: أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ، قَالَ عُمَرُ: الْحَبَشِيَّةُ هَذِهِ؟ الْبَحْرِيَّةُ هَذِهِ؟ فَقَالَتْ أَسْمَاءُ: نَعَمْ، فَقَالَ عُمَرُ: سَبَقْنَاكُمْ بِالْهِجْرَةِ، فَنَحْنُ أَحَقُّ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْكُمْ، فَغَضِبَتْ، وَقَالَتْ كَلِمَةً: كَذَبْتَ يَا عُمَرُ كَلَّا، وَاللهِ كُنْتُمْ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُطْعِمُ جَائِعَكُمْ، وَيَعِظُ جَاهِلَكُمْ، وَكُنَّا فِي دَارِ، أَوْ فِي أَرْضِ الْبُعَدَاءِ الْبُغَضَاءِ فِي الْحَبَشَةِ، وَذَلِكَ فِي اللهِ وَفِي رَسُولِهِ، وَايْمُ اللهِ لَا أَطْعَمُ طَعَامًا وَلَا أَشْرَبُ شَرَابًا حَتَّى أَذْكُرَ مَا قُلْتَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ كُنَّا نُؤْذَى وَنُخَافُ، وَسَأَذْكُرُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَسْأَلُهُ، وَوَاللهِ لَا أَكْذِبُ وَلَا أَزِيغُ وَلَا أَزِيدُ عَلَى ذَلِكَ، قَالَ: فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللهِ إِنَّ عُمَرَ قَالَ: كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ بِأَحَقَّ بِي مِنْكُمْ، وَلَهُ وَلِأَصْحَابِهِ هِجْرَةٌ وَاحِدَةٌ، وَلَكُمْ أَنْتُمْ، أَهْلَ السَّفِينَةِ، هِجْرَتَانِ» قَالَتْ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَى وَأَصْحَابَ السَّفِينَةِ يَأْتُونِي أَرْسَالًا، يَسْأَلُونِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، مَا مِنَ الدُّنْيَا شَيْءٌ هُمْ بِهِ أَفْرَحُ وَلَا أَعْظَمُ فِي أَنْفُسِهِمْ مِمَّا قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: فَقَالَتْ أَسْمَاءُ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَى، وَإِنَّهُ لَيَسْتَعِيدُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنِّي
  کہا : ( تو ایسا ہوا کہ حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی ) اسماء بن عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا وہ ان لوگوں میں سے تھیں جو ہمارے ساتھ آئے تھے ۔ ملنے کے لئے ام المومنین حضت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پا س گئیں ۔ ہی بھی نجاشی کی طرف ہجرت کرنے والوں کے ساتھ ہجرت کرکے گئی تھیں ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا ان کے پاس موجود تھیں ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسماء رضی اللہ عنہا کو دیکھ کر پوچھا کہ یہ کون ہے؟ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ یہ اسماء بنت عمیس ہے ۔ تو انہوں نے کہا کہ جو حبش کے ملک میں گئی تھیں اور اب سمندر کا سفر کر کے آئی ہیں؟ اسماء رضی اللہ عنہا بولیں جی ہاں میں وہی ہوں ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم ہجرت میں تم سے سبقت لے گئے ، لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تم سے زیادہ ہمارا حق ہے ۔ یہ سن کر انہیں غصہ آ گیا اور کہنے لگیں ”اے عمر! اللہ کی قسم ہرگز نہیں ، تم نے جھوٹ کہا ۔ تم تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے ، تم میں سے بھوکے کو کھانا کھلاتے اور تمہارے جاہل کو نصیحت کرتے تھے اور ہم ایک دور دراز دشمنوں کی زمین حبشہ میں تھے ، اور ہماری یہ سب تکالیف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ میں تھیں ۔ اللہ کی قسم! مجھ پر اس وقت تک کھانا پینا حرام ہے جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تمہاری بات کا ذکر نہ کر لوں اور ہم کو ایذا دی جاتی تھی اور ہمیں ہر وقت خوف رہتا تھا ۔ عنقریب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کروں گی ، ان سے پوچھوں گی اور اللہ کی قسم نہ میں جھوٹ بولوں گی ، نہ میں کجروی کروں گی اور نہ میں اس سے زیادہ کہوں گی“ ۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ یا نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! عمر رضی اللہ عنہ نے اس اس طرح کہا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے زیادہ کسی کا حق نہیں ہے ۔ کیونکہ عمر ( رضی اللہ عنہ ) اور ان کے ساتھیوں کی ایک ہجرت ہے اور تم کشتی والوں کی تو دو ہجرتیں ہوئیں ( ایک مکہ سے حبش کو اور دوسری حبش سے مدینہ طیبہ کو ) ۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے سیدنا ابوموسیٰ اور کشتی والوں کو دیکھا کہ وہ گروہ در گروہ میرے پاس آتے اور اس حدیث کو سنتے تھے ۔ اور دنیا میں کوئی چیز ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے زیادہ خوشی کی نہ تھی نہ اتنی بڑی تھی ۔ سیدنا ابوبردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ سیدہ اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ میں نے ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ وہ مجھ سے اس حدیث کو ( خوشی کے لئے ) باربار سننا چاہتے ۔

sahih-muslim-6412

A'idh b. Amr reported that Abu Sufyan came to Salman, Suhaib and Bilal in the presence of a group of persons. They said: By Allah, the sword of Allah did not reach the neck of the enemy of Allah as it was required to reach. Thereupon Abu Bakr said: Do you say this to the old man of the Quraish and their chief? Then he came to Allah's Apostle (may peace be upon'him) and informed him of this. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Abu Bakr, you have perhaps annoyed them and if you annoyed them you have in fact annoyed your Lord. So Abu Bakr came to them and said: O my brothers, I have annoyed you. They said: No, our brother, may Allah forgive you

Read More..

sahih-muslim-6413

Jabir b. Abdullah reported that it was concerning them (the Ansar) that this verse was revealed, that when the two groups amongst you were about to lose heart and Allah was the Guardian of them both. This concerned Banu Salama and Banu Haritha and we did not like that Allah, the Exalted and Glorious, should not have revealed this verse for the fact that Allah (gave an assurance) of being the Guardian of both.

Read More..

sahih-muslim-6414

Zaid b. Arqam reported that Allah's Messenger ( صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ) said: O Allah,, grant forgiveness to the Ansar, the offspring of the Ansar and the offspring of the offspring of the Ansar.

Read More..

sahih-muslim-6415

This hadith has been narrated on the authority of Shulba with the same chain of transmitters.

Read More..

sahih-muslim-6416

Anas reported that Allah's Messenger ( صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ) sought forgiveness for the Ansar and he said: I think (he also sought forgiveness) for the children of the Ansar and the slaves and the freed men of the Ansar. I have no doubt about it.

Read More..

sahih-muslim-6417

Anas reported that Allah's Messenger ( صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ) saw children and women of the Ansar coming back from a wedding feast. Allah's Apostle ( صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ) stood up motionless (as a mark of respect) and said: O Allah, (bear witness) (and addressing the Ansar), said: You are dearest to me amongst people, (and said: O Allah (bear witness) (and addressing the Ansar), said: You are dearest to me amongst people. And he meant Ansar.

Read More..
Newsletter Subsription

For Latest Updates & For New Features